Lailahailallah
trp
e-Books ( Urdu )
Insani Paidaish

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الِاْ نسَانَ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ ۔ ثُمَّ جَعَلْنَہُ نُطْفَۃً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْن ۔ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَلَقْنَا اَلْمُضغَۃَ عِظٰمًا فَکَسَوْنَا الْعِطٰمَ لَحْمًا ثُمَّ اَنْشَاْنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَ الْخَالِقِیْنَ ۔
( پارہ نمبر ۱۸ سورہ مومنون آیت ۱۴۔۱۲)
ترجمہ : اور بے شک ہم نے آدمی کو چنی ہوئی مٹی سے بنایا پھر اسے پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ میں پھر ہم نے اس پانی کی بوند کو خون کی پھٹک کیا ( جیسے جوک) پھر خون کی پھٹک کو گوشت کی بوٹی پھر گوشت کی بوٹی کو ہڈیاں پھر ان ہڈیوں پر گوشت پہنایا پھر اسے اور صورت میں اٹھان دی تو بڑی برکت والا ہی اللہ سب سے بہتر بنانے والا۔

Translate: 12: Man we did create from a quintessence [of day]
13: Then we placed him as [ a drop of] sperm
14: then we made the spem into a cloth of congealed blood,then of that clot we made a [foetus] lump,then we made out of that lump.Bones and clothed the bones with flesh, then we developed out of it another creature.So blessed be God. The best to creat.
[by A.Yusuf Ali]

حدیث شریف : نطفہ چالیس دن کے بعد عَلَقَہ (جیسے جوک) بن جاتا ہے ۔ پھر چالیس دن کے بعد پہ مُضْغَۃ ( چبائی ہوئی بوئی کی طرح) کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔ پھر اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ آتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے ۔ یعنی چار مہینے کے بعدنفخ روح ہوتا ہے اور بچہ ایک واضح شکل میں ڈھل جاتا ہے ۔
( صحیح بخاری کتاب الانبیاء و کتاب القدر ، مسلم کتاب القدر ، باب کیفیۃ الخلق الادمی)
انسانی پیدائش عجیب و غریب اور پرُ اسرار ہے ۔ آج تک اس راز سے کوئی پوری طرح واقف نہ ہوسکا سوائے ایک ذات واحد کے ۔ جو حقیقی خالق و مالک ہے

اَلْاِنْسَانُ سِرِّیْ وَاَنَا سِرَّہ ۔ میں انسان کا راز ہوں انسان میرا راز ہے ۔ آئیے قرآن کی روشنی میں اور عرفان کی رہبری میں اور سائنسی تجروبات کی بنیاد پر کچھ ہم بھی راز پائیں ۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔
ھَلْ اَتٰی عَلیٰ الِاْنْسَانِ حِیْن مِنَ الدَّھْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْءًا مَّذْکُوْرًا ۔
( پارہ نمبر ۲۹ سورہ دھر آیت نمبر۱)
ترجمہ : بیشک انسان پر ایک وقت وہ گزرا کہ کہیں اس کا نام بھی نہ تھا پروردگار کا لاکھ لاکھ احسان عظیم ہے جس نے انسان کو نیستی سے ہستی میں عدم سے وجود میں لایا ۔
فلینظر الانسان مم خلق ( پارہ نمبر ۳۰ سورہ طارق آیت ۵)
ترجمہ : تو چاہیے کہ انسان غور کرکے کہ کس چیز سے بنایا گیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ انسان کو دعوت فکر دیتا ہے کہ انسان اپنے آپ پر غور کرے کہ اس سے قبل وہ کیا تھا ۔ ایک نا قابل ذکر چیز تھی جس کو ہم نے وجود میں لایا اگر انسان اپنی تخلیق پر غور و خواص کرے تو اسے اپنے خالق و مالک تک پہنچنے کا راستہ مل جائے گا ۔ مگر کسی کی رہبری اشد ضروری ہے ۔ اگر انسان اس کے برعکس عقل کے بھروسے پر خود کو تلاش کرنے نکلے تو عقل کا پہلا سوال یہ ہوگا کہ میں کس چیز سے بنا ہوں ۔ اس کی عقل آنکھ کے ذریعے مشاہدہ کرکے بتا دے گی کہ تو ایک گوشت و پوست و ہڈیوں سے بنا ہے ۔ پھر عقل سوال کرے گی کہ یہ سب کس سے بنے ہیں ؟ پھر جواب ملے گا یہ سب نطفہ سے بنے ۔ پھر سوال اٹھے گا نطفہ کس سے بنا؟ پھر جواب ملے گا کہ یہُ خلیہ سے بنا ۔ پھرُ خلیہ کس سے بنا ۔ یہاں آکر عقل دم توڑ دے گی ۔ اور وہ اسی چکر میں زندگی برباد کردے گا ۔ مگر جنہیں رہبری نصیب ہوئی ہے اسے صاف پتہ ہے کہ ہر چیز کا بنانے والا خالق ہے ۔ مَنْ عَرَفَ نَفْسَہُ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ (جس نے خود کو پہچانا تحقیق اس نے رب کو پہچانا)
یٰاَ یَھُّا الْنَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ ذَکَر وَّاُنْثٰی( پارہ ۲۶ سورہ حجرات آیت ۱۳)
ترجمہ : اے لوگوں ہم نے تمہیں ایک مرد (XY) اور عورت (XX) سے پیدا کیا ۔

دماغ کے پیچھے ایک مکائی کے دانے کے برابر عضو ہوتا ہے ۔ جو سگنل ( اشارہ) پاتے ہی فوالیکل اسٹی میولیسٹنگ ہارمون (FSH) جو کہ پٹیوٹری گلینڈ
( PitutaryGland ) سے آتا ہے اور سر ٹولی خلیات (Sertoli Cell) کو متحرک کرتا ہے اس ہارمون کی غیر موجودگی میں نطفہ (Sperm) بننا نا ممکن ہے ۔ سرٹولی خلیہ متحرک ہونے کے بعد اوسٹروجن (Oestrogen) بناتا ہے ۔ اسی کے ساتھ ساتھ لیڈگ خلیہ (Leydin Cell) لیوٹینائزنگ ہارمون (Leutinising Hormone) کے ذریعے متحرک ہوتے ہی یہ ایک ہارمون بناتا ہے جو کہ ٹیسٹیٹران (Testestrone) ہے ۔ ٹیسٹیران کے ذریعے مردوں کی اہم خصوصیات ظاہر ہونے لگتی ہیں ۔ یہ ٹیسٹیسٹران نطفہ ( Sperm) کے بنانے میں بہت اہم ثابت ہوتا ہے ۔
نکتہ : اسپم (Sperm) کو بنانے کے لئے سرٹولی خلیہ اور لیڈگ خلیہ پٹیوٹری گلینڈ کے حکم پر کام کرنے لگتے ہیں جبکی پیٹوٹری گلینڈ ان سے کافی دور ہے ۔ اور ساتھ ہی انہوں نے اسے کبھی دیکھا تک نہیں اور جس کی بناوٹ ان سے کافی الگ ہے ۔ پیٹوٹری گلینڈ کے حکم نہ ملنے پر دیگر خلیات اپنا کام بھی شروع نہیں کرتے یہ آخیر پیٹوٹری گلینڈ کا حکم کیوں مانتے ہیں ؟۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس کا بنانے والا کوئی موجود ہے ۔
اگر سر ٹولی خلیہ کو فوالیکل اسٹی میولیسٹنگ ہار مون (FSH) کا مطلب ہی نہ معلوم ہوتو اوسٹروجن نہیں بنے گا اور اسپم بنے گا ہی نہیں ۔ اگر اس سلسلے کی ایک بھی کڑی ٹوٹ جاتی ہے تو پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
نوٹ :اس سے صاف ظاہر ہے کہ خدا ایک ہے جس نے ان سب کے درمیان
( اعضاء و خلیات) کے تعلق کوبنایا اور وہی ہے جس نے پٹیوٹری گلینڈ اور ہائپوتھلیمس ولیڈگ اور سرٹولی خلیہ کو رجوع کیا تاکی یہ یقین ہوجائے کہ اسپم (Sperm) کی تخلیق ہو چکی ۔ اور اسی نے انھیں صلاحیت دی کہ ایک دوسرے کی زبانوں اور اشاروں کو سمجھ سکے ۔ تاکہ پتہ چلے کہ ہر چیز جو ہورہی ہے وہ خدا کے حکم سے ہورہی ہے ۔

دَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلیٰ الْاَرضِ ( سورہ سجدہ پارہ نمبر ۲۱ آیت ۵)
ترجمہ :وہ آسمان سے لے کر زمین تک ( ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے ۔
نکتہ : سیمائنل ویسیگل کے ذریعے ایک مائع تیار ہوتا ہے ۔ جو اسپم (Sperm) کو اس مشکل سفر میں یعنی اس کے نکلنے کے بعد سے لے کر بچے دانی (Utres) تک پہنچنے میں ساتھ دیتا ہے ۔ اس بات سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سیمائنل ویسیگل کے ذریعے جو مائع فروکٹوس (Fructose) اور پروسٹا گلینڈنگ (Prosta Glanding) (فائرونوجن Fibronozen) نکلتا ہے وہ عورت کے پوشیدہ اعضاؤں کے بارے میں بخوبی جانتا ہے ۔ ’’جہاں کے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں گیا ۔‘‘

سُلَالَہ(Sulalah)
جَعَلَ نَسْلَہُ مِنْ سُلٰلَۃ مِّنْ مَّآءٍ مَّھِیْن ۔ ( پارہ ۲۱ سورہ سجدہ آیت نمبر ۸)
ترجمہ : اس کی نسل رکھی ایک بے قدر پانی کے نچوڑ سے ۔
سلالہ یہ ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی کسی چیز کا بہترین حصہ ۔ نچوڑ ۔ جوہر۔ چنا ہوا ۔ مجمل ۔ خلاصہ نرزواجہ منوہ۔

النطفہ یا اسپم (Sperm)
مِنْ نُطّفَۃٍ خَلَقَہُ فَقَدَّ کَہ ( پارہ نمبر ۳۰ سورہ عباس آیت ۱۹)
ترجمہ :پانی کی بوند سے اسے پیدا فرمایا پھر اسے طرح طرح کے اندازوں پر رکھا ۔
نطفہ ( Sperm)ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی کثیر یا قلیل پانی کے ہوتے ہیں ۔ مگر اللہ تعالیٰ نے سُلٰلَۃ مِّنْ مَّآءٍ کہہ کر یہ واضع کردیا کہ کوئی اسے صرف پانی کی بوند نہ سمجھے اس بوند میں اس کا جوہر یا نچوڑ ( سلالہ) موجود ہے اور پانی اس کا حفاظتی غلاف ہے ۔ مولانا اے یوسف علی نے انگریزی ترجمۂ قرآن میں نطفہ کا ترجمہ اسپم

(Sperm) کیا ہے ۔ اور آج جدید سائنس کی زبان میں بھی اسے اسپم(Sperm) کہتے ہیں ۔
اسپم ونطفے کی بناوٹ :
اسپم (Sperm) کے چار حصے ہوتے ہیں ۔
(۱) سر : اس کا سر چپٹا اور انڈے نما ہوتا ہے جس کی لمبائی ۵ مائیکرون (5m) ہوتا ہے ۔1M=10-6m
0۰۰(بنانا ہے)


یعنی 1مائیکرون برابر 1میٹر کا دس لاکھواں حصہ ہے ۔ اس حساب سے ۵ مائیکرون 1میٹر کا دو لاکھواں کا حصہ ہوگا ۔ سر کے اوپری حصے کو ایکروزوم (Acrozsome) کہتے ہیں ۔اگر یہ نہ ہوتا تو اس کے کئی خامرے ( Enzyme) جو کہ انڈے میں داخل ہونے میں مدد کرتے ہیں وہ نہ ہونگے ۔ اور انڈا کا ملاپ ( Feritilize) نہیں ہوگا۔
(۲) گردن : گردن اس کو مڈپیس (Midpiece) بھی کہتے ہیں ۔ اسی میں تو انیہ Mitochondria))ہوتا ہے اور یہ توانائی کا ذخیرہ ہے ۔ اگر یہ نہ ہوتو اسپم (Sperm) اپنا کام سر انجام نہیں دے سکتا ۔
(۳) دم : اس کی دم کے دو حصے ہوتے ہیں ایک بیرونی دوسری درونی جس طرح دھاگا ہوتا ہے ۔ اگر اس کی دم نہ ہوتو وہ حرکت نہیں کرسکتا ۔ اسے آگے بڑھنے میں اس کی دم مدد کرتی ہے ۔
(۴) دم کا آخری حصہ : یہ بہت باریک ہوتا ہے ۔ دم کی کل لمبائی ۵۲ مائیکرون
( m۵۲) ہوتی ہے ۔اس لحاظ سے اسپم (Sperm) کی کل لمبائی ۵۷ مائیکرون m)۵۷)ہوتی ہے ۔

نوٹ : وقت انزال تین۳ عرب (300Million) اسپم اس سفر کے لئے نکلتے ہیں ان میں سے طاقتور ہزار(۱۰۰۰) اسپم ہی انڈے تک پہنچ پاتے ہیں ۔ لیکن ان میں سے صرف ایک ہی دوڑ کو جیت پاتا ہے ۔
کرموزوم :(Chromosome) خلیے کے مرکز کے اندر مرکزوی مایہ ہوتا ہے جس میں مرکزیچہ اور کرومیٹن کا جال ہوتا ہے ۔ جب خلیہ تقسیم سے پہلے دوہرا Duplication) ہوتا ہے ۔ کرومیٹن دھاگے نما شکل اختیار کرلیتا ہے جسے کرموزوم کہتے ہیں ۔ کرموزوم ہی خلیہ کی تولید اور دوسرے افعال پر قابو رکھتے ہیں ۔ کرموزوم میں بہت سے قطعات منکوں کی طرح جڑے ہوتے ہیں جنہیں جین (gene) کہتے ہیں ان ہی جین کی بدولت مورثوں کی خصوصیات آئندہ نسلوں میں منتقل ہوتی ہے ۔ ۴۶ کرموزوم میں ’۴۴ ‘ اوٹوزوم اور ایک جوڑاسیکس کرموزوم ہوتے ہیں ۔
خاکہ بنانا ہے ۔
عورت کی انڈے دانی (Ovary) میں ہر مہینے ایک انڈا پیدا ہوتا ہے ۔ انڈا ۱۵۰ مائیکرون (150m) کی سائز کا ہوتا ہے ۔ یہ بے رنگ اور آدھا آر پار (Semi Transparment) دیکھنے والا گولے نما ہوتا ہے ۔ اور اس کا باہری حصہ ایک نرم مگر مضبوط غلاف سے ڈھکا ہوتا ہے ۔ انڈے کے اندر کاربوہائڈرائیڈ ( گلوکوز) فیٹ
( چربی) اور پروٹین ہوتے ہیں جو اسے بچے دانی (Utres) تک پہنچنے میں توانائی بخشتے ہیں ۔
اَلْنُطْفَۃُ الاْمْشَاجْ (Al-Nutfahal-Amshaj . Zygote)
اِنَّا خَلَقْنَا الِْا نسَانَ مِنْ نُطْفَۃٍ اَمْشَاجْ ( پارہ نمبر ۲۹ سورہ دھر آیت ۲)
ترجمہ : بے شک ہم نے انسان کو پیدا کیا ملی ہوئی منی سے ۔

trp